Forum Menu - Click/Swipe to open
 

Living Objective

You have contributed 0.0% of this topic

Thread Tools
Appreciate
Topic Appreciation
To appreciate this topic, click 'Appreciate Topic' on the right.
Rank Image
Offline
Unspecified
275
Sister
116
#1 [Permalink] Posted on 28th August 2019 03:11
Asalaam alekom

I have been living my life. Keeping in mind “what family or others would THINK about me, about my xyz decision. My education, my career the way i think and i dress.

Now when I am trying to change myself Alhamdulillah. I have let others go off my decisions. BUT

I feel i am wandering around, having no life. Like i feel i have no objective in life. Rather i am doing things that are contrary to how i would do or think about that.

How shall i feel contented? i feel my Life has no value. This dunia seems v short lived too to me already. Thats the reason i feel lazy too while doing tasks etc

Earlier I would do Things for appreciation or approval i was v active but now i feel the opposite.

Plz can someone help me with it. Thanks

(I don’t know if i have asked this question earlier or not, i have almost forgot)
report post quote code quick quote reply
No post ratings
back to top
Rank Image
abu mohammed's avatar
London
26,146
Brother
9,541
abu mohammed's avatar
#2 [Permalink] Posted on 28th August 2019 10:48
Set your priorities right and correct your intention.

Don't do things to show others or to please others. Do it to please Allah.

All that we do will never be rewarded for if done for show. When the time for reward comes, we will question Allah and remind him of all the times we helped others and Allah will remind us that we did it for show and appreciation/recognition and as the Hadith says, (in short) "Actions are according to intentions and each man shall have what he intended" so, we wanted to be talked highly of and that's what we got and so on!
report post quote code quick quote reply
+1 -0Winner x 1
back to top
Rank Image
Offline
Unspecified
275
Sister
116
#3 [Permalink] Posted on 30th August 2019 13:34
abu mohammed wrote:
View original post


Yes you didn’t get my point brother.
I am clear about showing off and doing for others...

I said i have ALREADY changed my intentions. But the life is different now.

I think my mechanism was used to with approval of people... i would get satisfied.

How can i be satisfied and contented now? I need to wait for approval or ajar till end of our life or i will get used to with it and feel contended?
report post quote code quick quote reply
No post ratings
back to top
Rank Image
Offline
MARS
2,170
Brother
338
#4 [Permalink] Posted on 14th September 2019 18:59
I don't know whether it's off topic or not but I guess it can be helpful.

Here I am sharing a whatsapp post. Feel free to translate it.

اللہ اپنی اسکیم میں مداخلت پسند نہیں کرتا !

وہ اپنے ٹارگٹ تک بڑے لطیف اور غیر محسوس طریقے سے پہنچتا ھے !

یوسف کو بادشاھی کا خواب دکھایا ،، باپ کو بھی پتہ چل گیا ، ایک موجودہ نبی ھے تو دوسرا مستقبل کا نبی ھے ! مگر دونوں کو ھوا نہیں لگنے دی کہ یہ کیسے ھو گا !

خواب خوشی کا تھا ،، مگر چَکہ غم کا چلا دیا !

یوسف دو کلومیٹر دور کنوئیں میں پڑا ھے ،،خوشبو نہیں آنے دی !

اگر خوشبو آ گئ تو باپ ھے رہ نہیں سکے گا ،، جا کر نکلوا لے گا ! جبکہ بادشاھی کے لئے سفر اسی کنوئیں سے لکھا گیا تھا !

سمجھا دونگا تو بھی اخلاقی طور پہ بہت برا لگتا ھے کہ ایک باپ اپنے بیٹے کو بادشاہ بنانے کے لئے اسے کنوئیں میں ڈال کر درخت کے پیچھے سے جھانک جھانک کے دیکھ رھا ھے کہ قافلے والوں نے اٹھایا ھے یا نہیں ! لہذا سارا انتظام اپنے ھاتھ میں رکھا ھے !

اگر یوسف کے بھائیوں کو پتہ ھوتا کہ اس کنوئیں میں گرنا بادشاہ بننا ھے اور وہ یوسف کی مخالفت کر کے اصل میں اسے بادشاہ بنانے میں اللہ کی طرف سے استعمال ھو رھے ھیں تو وہ ایک دوسرے کی منتیں کرتے کہ مجھے دھکا دے دو !

یوسف عزیز کے گھر گئے تو نعمتوں بھرے ماحول سے اٹھا کر جیل میں ڈال دیا کہ ، ان مع العسرِ یسراً ،،

جیل کے ساتھیوں کی تعبیر بتائی تو بچ جانے والے سے کہا کہ میرے کیس کا ذکر کرنا بادشاہ کے دربار میں ،،مگر مناسب وقت تک یوسف کو جیل میں رکھنے کی اسکیم کے تحت شیطان نے اسے بھلا دیا یوں شیطان بھی اللہ کی اسکیم کو نہ سمجھ سکا اور بطورِ ٹول استعمال ھو گیا ،،اگر اس وقت یوسف علیہ السلام کا ذکر ھو جاتا تو یوسف سوالی ھوتے اور رب کو یہ پسند نہیں تھا ،، اس کی اسکیم میں بادشاہ کو سوالی بن کر آنا تھا ، اور پھر بادشاہ کو خواب دکھا کر سوالی بنایا اور یوسف علیہ السلام کی تعبیر نے ان کی عقل و دانش کا سکہ جما دیا ،، بادشاہ نے بلایا تو فرمایا میں : این آر او " کے تحت باھر نہیں آؤں گا جب تک عورتوں والے کیس میں میری بے گناھی ثابت نہ ھو جائے ،،عورتیں بلوائی گئیں،، سب نے یوسف کی پاکدامنی کی گواھی دی اور مدعیہ عورت نے بھی جھوٹ کا اعتراف کر کے کہہ دیا کہ : انا راودتہ عن نفسہ و انہ لمن الصادقین ،،،

وھی قحط کا خواب جو بادشاہ کو یوسف کے پاس لایا تھا ،، وھی قحط ھانکا کر کے یوسف کے بھائیوں کو بھی ان کے دربار میں لے آیا ،، اور دکھا دیا کہ یہ وہ بےبس معصوم بچہ ھے جسے تمہارے حسد نے بادشاہ بنا دیا ، فرمایا پہلے بھی تم میرا کرتہ لے کر گئے تھے ،جس نے میرے باپ کی بینائی کھا لی کیونکہ وہ اسی کرتے کو سونگھ سونگھ کر گریہ کیا کرتے تھے ،، فرمایا اب یہ کرتہ لے جاؤ ،، یہ وہ کھوئی ھوئی بینائی واپس لے آئے گا !
اب یوسف نہیں یوسف کا کرتا مصر سے چلا ھے تو : کنعان کے صحراء مہک اٹھے ھیں، یعقوب چیخ پڑے ھیں : انی لَاَجِدُ ریح یوسف لو لا ان تفندون ،، تم مجھے سٹھیایا ھوا نہ کہو تو ایک بات کہوں " مجھے یوسف کی خوشبو آ رھی ھے : سبحان اللہ ،،جب رب نہیں چاھتا تھا تو 2 کلومیٹر دور کے کنوئیں سے خبر نہیں آنے دی ،،جب سوئچ آن کیا ھے تو مصر سے کنعان تک خوشبو سفر کر گئ ھے !

واللہ غالبٓ علی امرہ ولٰکن اکثر الناس لا یعلمون ! اللہ جو چاھتا ھے وہ کر کے ھی رھتا ھے مگر لوگوں کی اکثریت یہ بات نہیں جانتی !

یاد رکھیں آپ کے عزیزوں کی چالیں اور حسد شاید آپ کے بارے میں اللہ کی خیر کی اسکیم کو ھی کامیاب بنانے کی کوئی خدائی چال ھو ،، انہیں کرنے دیں جو وہ کرتے ھیں، اللہ پاک سے خیر مانگیں !
report post quote code quick quote reply
+1 -0Like x 1
back to top