abuzayd2k wrote:
View original post
Indian answer:
*⚖سوال و جواب⚖*
*مسئلہ نمبر 1028*
(كتاب الحظر و الاباحة، باب الحجاب)
*این آرسی NRC PROTEST کے مورچہ اور احتجاج میں خواتین کی شرکت کا حکم*
*سوال:* عرض تحریر یہ ھیکہ اس وقت پورے ھندوستان میں کالا قانون سی اے اے کے خلاف احتجاج جاری ھے جس میں بلا تفریق مذھب وملت و مرد وخواتین شریک ھیں اور سراپا احتجاج ھیں
کیا عورتوں کا مورچہ نکال کر جس میں ھندو عورتیں بھی ھوں ایک محفوظ جگہ تک پہنچ کر یہ مورچہ جلسے میں تبدیل ھوجائے اور کچھ خواتین کی تقریر ھوجائے اس کے بعد پروگرام ختم ھوجائے
کیا ایسا کرنا شرعا جائز ھے، موجودہ حالات کو سامنے رکھ کر جواب عنایت فرمائیں۔ (المستفتی عبد الغنی ابن عبد الرزاق)
*بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم*
*الجواب بعون اللہ الوہاب*
جمہوری ممالک میں ظلم کے خلاف آواز اٹھانے اور اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے احتجاج ایک مؤثر ذریعہ ہے، احتجاج کا حق جمہوری ممالک میں عوام کو قانونی طور پر حاصل ھوتا ہے، احتجاج سے کئی مرتبہ خوشگوار اثرات مرتب اور عمدہ نتائج برآمد ہوئے ہیں اس لئے ہمارے ملک میں جمہوریت کی بقاء کے لئے احتجاج کرنا اور اس کالے قانون کی مخالفت کرنا بہت ضروری اور اہم ہے، چونکہ یہ قانون ملک عزیز میں مسلمانوں کی بقا اور موت و زیست کا مسئلہ ہے؛ اس لئے اس احتجاج کو مؤثر بنانے کے لئے خواتین اگر باپردہ ہوکر مورچہ نکالیں اور احتجاج میں شریک ہوں تو وقت اور حالات کے پیشِ نظر حرج نہیں ہے، خواتین پردہ اور آداب کی رعایت کرتے ہوئے مورچہ نکال سکتی ہیں اور احتجاج میں شریک ہوسکتی ہیں، فقہاء کرام نے دنیاوی ضروریات کی بنا پر خواتین کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دی ہے، اسی طرح جہاد وغیرہ کے موقع پر مریضوں کی دیکھ بھال اور مرہم پٹی کے لیے بھی خواتین شریک ھوتی تھیں، ان سے ہمیں رہنمائی ملتی ہے کہ خواتین بھی ناگزیر حالات میں پردہ کے ساتھ باہر نکل سکتی ہیں(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
*📚والدليل على ما قلنا📚*
(١) لا يعجبنا أن يقاتل النساء مع الرجال في الحرب (شرح السير الكبير للسرخسي ١٨٤/١ باب قتال النساء مع الرجال و شهودهن الحرب)
و تمنع المرأة الشابة من كشف الوجه بين الرجال لخوف الفتنة. (الدر المختار مع رد المحتار ٧٩/٢ كتاب الصلاة)
الضرورات تبيح المحظورات (الاشباه و النظائر لابن نجيم المصري)
المشقة تجلب التيسير. (الاشباه و النظائر لابن نجيم)
الحرج مدفوع (موسوعة القواعد الفقهيه ص ١٠٧)
*كتبه العبد محمد زبير الندوي*
دار الافتاء و التحقیق مدرسہ ہدایت العلوم بہرائچ یوپی انڈیا
مورخہ 9/5/1441